کمپنی کی خبریں

لیب وینٹیلیشن سسٹم میں توانائی کی بچت اور سیفٹی کا توازن

2025-09-11

یار، آج کل کی لیبز میں وینٹیلیشن سسٹم بس ہوا گھمانے والا پنکھا نہیں رہا۔ اب یہ ایک طرف تو زہریلی گیسیں باہر نکالتا ہے، دوسری طرف بجلی کا بل بھی آسمان پر پہنچا دیتا ہے۔ اس لیے لیب کے لوگ کافی کنفیوز رہتے ہیں—سیفٹی پہلے یا انرجی سیونگ؟ سچ پوچھیں تو دونوں ہی ضروری ہیں، اور ایک کے بغیر دوسرا ادھورا سا لگتا ہے۔

لیب وینٹیلیشن سسٹم

دراصل، سارا کھیل سسٹم کے ڈیزائن میں ہے۔ اگر ہوا کے پائپ صحیح پلان سے لگائے جائیں، ہائی ایفیشنسی والے فینز ہوں اور وہ ایڈجسٹ ایبل ڈیمپرز لگے ہوں جنہیں موڈ کے حساب سے سیٹ کیا جا سکے، تو کام آسان ہو جاتا ہے۔ اس کے اوپر سے اگر کوئی سمارٹ کنٹرول سسٹم بھی لگا ہو، جو خود ہی دیکھ لے کہ کب لیب میں رش ہے اور کب ہر کوئی جا چکا ہے—تو بات ہی کچھ اور ہے۔ جیسے ہی فیم ہڈ یا دوسرے آلات بند ہوں، سسٹم فوراً ہوا کم کرتا ہے، بجلی بچاتا ہے، ماحول بھی خوش۔

لیکن ہاں، سیفٹی کے معاملے میں کوئی کمپرومائز نہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں جتنے بھی بڑے حادثے ہوئے، ان میں زیادہ تر میں وینٹیلیشن سسٹم نے ہی دھوکا دیا۔ یعنی اگر گیسیں جمع ہو جائیں تو نہ صرف صحت خراب، بلکہ آگ یا دھماکے کا رسک الگ۔ اس لیے انرجی سیونگ کے چکر میں سیفٹی سٹینڈرڈز کو اگنور کرنا خودکشی ہے، بھائی۔ ہر قدم پر لوکل اور انٹرنیشنل قوانین کا دھیان رکھنا پڑتا ہے، ورنہ لیب بند ہونے میں دیر نہیں لگتی۔

لیب وینٹیلیشن سسٹم

اصل بات؟ وینٹیلیشن سسٹم سیفٹی اور انرجی سیونگ دونوں میں توازن لا سکتے ہیں—بس تھوڑی عقل، تھوڑی ٹیکنالوجی اور منظم مینجمنٹ چاہیے۔ پھر نہ بجلی کا بل ڈراتا ہے، نہ ہی لیب میں کام کرنے والوں کو کوئی خطرہ۔ ریسرچ آرام سے چلے، ماحول بھی سیف اور فائنل میں سب خوش!