تیزاب، الکلیز، سالوینٹس… بس ان کے نام سن کر ہی دماغ میں خطرے کی گھنٹی بجنے لگتی ہے۔ لیب میں اِن چیزوں کو سنبھالنا کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ غلط اسٹوریج سے کیبنٹس اُڑ جائیں، زنگ لگ جائے، یا خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو جائے۔ تو اب بات کرتے ہیں کہ اصل میں کرنا کیا ہے۔
کیبنٹ کا میٹیریل
سب سے پہلے تو، عام آئرن یا لوہے کی کیبنٹ پر بھروسہ نہ کریں۔ ایپوکسی کوٹیڈ اسٹیل یا پولی پروپیلین والے کیبنٹس ڈھونڈیں۔ ایپوکسی کوٹنگ تیزاب کے بخارات سے بچاتی ہے، اور پولی پروپیلین تو الکلیز کے آگے دیوار ہے۔ بس، جو بھی کیمیکل زیادہ استعمال ہوں، اسی حساب سے کیبنٹ کا میٹیریل چنیں۔ ورنہ بعد میں پچھتانا پڑے گا۔
لائنرز اور ثانوی کنٹینمنٹ
سادہ سی بات ہے، پولی تھیلین کی ٹرے یا ہٹنے والے لائنرز لگا دو۔ اس سے لیکج کا ڈائریکٹ کیبنٹ سے واسطہ نہیں پڑتا۔ زنگ بھی کم لگتا ہے اور صفائی بھی بچوں کا کھیل۔ اگر کیمیکل زیادہ ہی تیز ہیں، تو اسپیشل ایسڈ پروف لائنرز لے آؤ۔ تھوڑا خرچہ، لیکن دل کو سکون۔
وینٹیلیشن
بند کیبنٹ میں تیزاب کے بخارات جمع ہو جائیں، تو سمجھے خودکشی کی تیاری ہے۔ اچھا وینٹیلیشن سسٹم لگاؤ۔ زیادہ تر کیبنٹس میں ایگزاسٹ پورٹس ہوتے ہیں، ان کو کسی اچھے وینٹیلیشن یا ایگزاسٹ فین سے جوڑ لو۔ مسلسل ہوا کا بہاؤ بخارات اور نمی کو باہر نکال دے گا۔ زنگ بھی کم لگے گا، اور سانس لینا بھی آسان۔
کیمیکلز رکھنے کا طریقہ
تیزاب اور الکلیز کو آمنے سامنے مت رکھو۔ لڑ پڑیں گے۔ ہمیشہ الگ رکھو، اور کنٹینر ایسے لو جو بخارات باہر نہ چھوڑیں۔ شیلف پر جگہ کم ہے تو اوورلوڈ مت کرو۔ بھاری بوتلیں نیچے رکھو، تاکہ اگر ہاتھ سے پھسل جائے تو نیچے ہی گرے، سر پر نہیں۔ اور ہاں، لیبلنگ صاف صاف کرو تاکہ ہر بندہ فوراً سمجھ جائے کون سی بوتل میں کیا ہے۔
معائنہ اور مینٹیننس
یہ سب کر لیا، تو ہر ہفتے کیبنٹ چیک کرنا نہ بھولو۔ لیک، زنگ یا خراش دکھے تو فوراً ٹھیک کراؤ۔ لائنرز بدل دو جب پرانے ہو جائیں۔ ایگزاسٹ سسٹم چیک کرو اور اگر اسپِل ہو جائے تو فوراً صاف کرو۔ یقین کرو، اس سے کیبنٹ سالوں چلے گی اور لیب بھی سیف رہے گی۔
آخر میں بس اتنا کہوں گا، کیمیکلز کے ساتھ کوئی شارٹ کٹ نہ مارو۔ تھوڑا دھیان دو، ورنہ لیب کی بجائے اسپتال جانا پڑ سکتا ہے۔