کمپنی کی خبریں

لیبارٹری وینٹیلیشن سسٹم کے ڈیزائن اور توانائی کی بچت کے اہم نکات

2025-09-03

دیکھیں، لیبارٹری میں وینٹیلیشن سسٹم کوئی “چلتا ہے” والا کام نہیں۔ سیدھی بات ہے، اگر ہوا کا بہاؤ ٹھیک نہ ہو تو نہ صرف بندہ بیمار ہو سکتا ہے، بلکہ پوری لیب کی شامت آ سکتی ہے۔ سب سے پہلے، سسٹم کی سیٹنگ پہ دھیان دیں۔ انلیٹس اور ایگزاسٹس ایسے لگائیں کہ ہوا ادھر سے آئے، ادھر نکلے، کوئی کونا یا “ڈیڈ زون” نہ بنے جہاں دھواں پھنسا رہے۔ ہر لیب کا اپنا رول ہے، تو ڈیزائن بھی اسی حساب سے ہو۔ راستے میں اگر کوئی مشین یا سامان رکاوٹ بن رہا ہے تو اس کو بھی حساب میں لائیں۔ CFD سمیولیشنز—یہ والا لفظ سن کر گھبرائیں نہیں—بس اتنا سمجھ لیں کہ یہ سسٹم کو ٹیسٹ کرنے کا طریقہ ہے۔

لیبارٹری وینٹیلیشن سسٹم

اب آتے ہیں، اینرجی سیونگ پر۔ Variable Air Volume (VAV) سسٹمز بڑی زبردست چیز ہیں، جتنی ضرورت ہو اُتنی ہوا پھینکیں، باقی بچت۔ اچھے فین، اعلیٰ فلٹرز اور ڈکٹ کا ڈیزائن—یہ سب مل کے سسٹم کو “سپَر” بنا دیتے ہیں۔ اور ہاں، سالوں بعد یاد نہ آئے کہ صفائی کرنی ہے، باقاعدگی سے مینٹیننس کریں۔ فین، فلٹر، ڈکٹ—سب چیک کریں۔ اسی میں آپ کی بچت ہے۔

Building Management System (BMS) تو جیسے انٹیلیجنٹ دوست ہے۔ یہ اصل وقت میں دیکھ لیتا ہے کہ کہاں کتنا ہوا چاہیے، کون سا ایریا زیادہ یوز ہو رہا ہے، اور اسی حساب سے سب کچھ ایڈجسٹ کرتا ہے۔ خودکار کنٹرولز مطلب آپ کو ہر بار سوچنے کی ضرورت نہیں، یہ خود ہی سیفٹی اور بجلی کی بچت ساتھ ساتھ کروا لیتا ہے۔

لیبارٹری وینٹیلیشن سسٹم

اور سب سے آخر میں، عملے کی تربیت! اگر سٹاف کو پتہ ہی نہ ہو کہ فیم ہڈ صحیح کیسے استعمال کرنا ہے، تو سارا نظام ہی چوپٹ۔ سیش کی پوزیشن اور وینٹس کو کھلا رکھنا—یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں، لیکن فرق بڑا ڈال دیتی ہیں۔

تو خلاصہ یہی ہے: اسمارٹ ڈیزائن، تھوڑی محنت اور تھوڑی عقل، لیب سیف بھی اور بجلی کے بل میں بھی جان۔