اب دیکھیں نا، لیبارٹری بیلنس بینچ بس ایک میز نہیں جس پر تولنے والے اوزار رکھ دئیے جائیں۔ اصل میں، پورا نظام ہی اس پر ٹکا ہوا ہے کہ وزن کی گنتی آوے تو ذرا سا بھی فرق نہ پڑے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ چھوٹا سا جھٹکا، کسی کی ہلکی سی چھینک، یا اچانک طوفانی لائٹ بھی پٹڑی سے اتار سکتی ہے۔
سب سے پہلے، جگہ کا بہرحال بہت خیال رکھنا پڑتا ہے۔ جگہ نہ تو سورج کی روشنی میں جھلس رہی ہو، نہ کانپتی فرش پر ہو، نہ ہی وہاں لوگ ہر پانچ منٹ میں آ جا رہے ہوں۔ سیریسلی، کسی کونے کا ہموار، تھوڑا الگ اور ٹھنڈا سا گوشہ تلاش کرو۔ بینچ خود بھاری ہو، سیدھا رکھا جائے اور ایسے کھڑا ہو جیسے جم میں ’پلانک‘ مار رہا ہو — یعنی، ایک دم مستحکم۔
اب بینچ سیٹ کریں، تو کوئی دھمک یا انجینئرنگ کی ڈگری کی ضرورت نہیں — بس لیولنگ میٹر لے آؤ یا جو بلٹ ان نوبز ہوں، انہیں گھما دو جب تک کہ بینچ ٹلت نہ جائے۔ ماڈرن بینچز میں اینٹی وائبریشن فیچر زیادہ تر ہوتے ہیں، کچھ بیک وقت گرینائٹ کے slab بھی فیلڈ میں آجاتے ہیں، یعنی، فری میں چٹانوں کی مضبوطی!
کابلز اور بجلی بغیر کسی گڑ بڑ کے ہو— کوئی پنکھا یا ہیٹر والی وائر میں بینچ کا پلگ مت گھساؤ۔ آج کل سرکٹس میں ویسے ہی بجلی کی ڈانگ سوٹ (voltage fluctuation) ہوتی رہتی ہے۔ بجلی کی گراؤنڈنگ بھی لازمی ہے، ورنہ جامد بجلی نے چھوٹے چھوٹے اوزاروں کی شامت لے آنی ہے۔
سب کچھ سجا لیا؟ ابھی تھوڑی جانچ پڑتال کرلو۔ صاف صفائی بھی رکھو، دھول جمی تو پھر وزن بھی پتا نہیں کیا بتا دے۔ کہیں سے لگتا ہے بینچ تھوڑا سا بھی ہل رہا ہے، فوراً سیدھا کرو۔ ہر کچھ ہفتے بعد چیک اپ ضروری ہے، بیلنس اور بینچ دونوں کا۔ ورنہ ایک دن آکے پوری لیب حیران رہ جائے گی کہ تولنے میں کیا گڑبڑ ہوگئی۔
آخرکار، یاد رکھو: بے پروائی یعنی پیمائش میں گڑبڑ۔ مستحکم، صاف ستھرہ اور سیدھا بینچ زندگی آسان بنا دیتا ہے — وزن کرو، کیلیبریٹ کرو اور بینچ کی عزت کرو، تو صحیح ریڈنگ ہمیشہ آپ کی دوست!