کمپنی کی خبریں

کراچی لیبارٹریوں میں مؤثر ایئر فلو کے لیے لیب وینٹیلیشن سسٹم پلاننگ

2025-11-19

کراچی کی لیبارٹریوں میں وینٹیلیشن سسٹم کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں ہر لیب کی ایئر فلو کی ضرورت الگ ہوتی ہے—کبھی موسمی حالات کا فرق، کبھی صنعتی سرگرمیاں، تو کبھی ریسرچ کا خاص مزاج۔ ایک مضبوط وینٹیلیشن سسٹم نہ صرف نقصان دہ کیمیکل بخارات، فیمز یا ذرات کو باہر نکالتا ہے، بلکہ سیفٹی اور انرجی سیونگ دونوں کو بھی ساتھ لے کر چلتا ہے۔


سب سے پہلا قدم لیبارٹری کی نوعیت کے حساب سے ایئر ایکسچینج ریٹ طے کرنا ہے۔ کیمیکل اینالیسس، بایولوجیکل ریسرچ یا مٹیریلز ٹیسٹنگ—ہر ایک کی ہوا اور ایئر فلو کی ڈیمانڈ الگ ہوتی ہے۔ کراچی کے کورنگی یا سائٹ جیسے صنعتی علاقوں میں لیبز کو آلودگی کی زیادہ پیچیدہ شکلوں سے نمٹنا پڑتا ہے، اس لیے یہاں ایئر فلو زوننگ اور بھی زیادہ ضروری ہو جاتی ہے۔

لیب وینٹیلیشن سسٹم

فوم ہڈ لیب وینٹیلیشن کا دل ہے۔ اس کی کارکردگی اس بات پر منحصر ہے کہ فیس ویلو سٹی کیسی ہے، سیش پوزیشن ٹھیک ہے یا نہیں، اور ایگزاسٹ ڈکٹ کا سائز درست ہے یا نہیں۔ آج کل کی جدید لیبارٹریوں میں ویری ایبل ایئر والیوم (VAV) سسٹم عام ہو گئے ہیں، جو خودکار طریقے سے ایئر فلو کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، جیسے جیسے ضرورت ہو۔


صرف جنرل وینٹیلیشن کافی نہیں۔ مخصوص جگہوں پر اسنارکل ہڈ، سلاٹ وینٹیلیشن یا کینوپی ہڈ کی ضرورت پیش آتی ہے، خاص طور پر وہاں جہاں زیادہ بخارات یا حرارت پیدا ہوتی ہے۔ اگر آپ سالوینٹس، تیزاب یا نینو مٹیریلز استعمال کر رہے ہیں تو HEPA یا ایکٹو کاربن فلٹریشن لازمی ہے۔


پریشر کنٹرول بھی اتنا ہی اہم ہے۔ کیمیکل لیبز میں نیگیٹو پریشر ہونا چاہیے تاکہ فیمز باقی حصوں میں نہ جائیں، جبکہ کلین رومز میں پازیٹو پریشر بہتر رہتا ہے۔


سمارٹ مانیٹرنگ سسٹمز اب وینٹیلیشن کی کارکردگی کو ایک نیا لیول دے چکے ہیں۔ ہوا کی رفتار، درجہ حرارت، نمی، VOC لیول یا فلٹر کی حالت—یہ سب سینسرز کے ذریعے مانیٹر ہو سکتے ہیں اور ایک مرکزی ڈیش بورڈ تک رپورٹ ہو جاتے ہیں، جس سے کسی بھی خطرے کا پتا فوراً چل جاتا ہے۔

لیب وینٹیلیشن سسٹم

مینٹیننس کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔ فلٹر بدلنا، ڈکٹ کی صفائی یا ایئر فلو کی دوبارہ بیلنسنگ—یہ سب کراچی کے موسم اور آلودگی کے لحاظ سے ضروری ہے تاکہ وینٹیلیشن سسٹم ہمیشہ پرفارم کرتا رہے۔


مختصر یہ کہ، ایئر فلو کی انجینئرنگ، ایگزاسٹ کو بہتر بنانا، پریشر زوننگ اور اسمارٹ کنٹرولز—اگر سب کو ساتھ ملا لیں تو کراچی کی لیبارٹریاں نہ صرف محفوظ رہتی ہیں بلکہ جدید ریسرچ کے لیے بھی بہترین ماحول فراہم کرتی ہیں۔