کیا بات ہے، لیبارٹری گیس پائپنگ کا معاملہ آ جائے تو بس یونہی کچھ بھی لگا دینا بالکل بھی آپشن نہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ مارکیٹ میں کافی آپشنز ہیں—سٹینلیس اسٹیل، تانبا، اور کچھ پالیمرز وغیرہ۔ ہر ایک کی اپنی الگ فلم ہے۔
سٹینلیس اسٹیل؟ بھائی، یہ تو باس ہے! زنگ لگنے کا چکر ہی نہیں، سالوں سال نکالے، اور تیز گیسیں بھی اس کے سامنے کچھ نہیں۔ ہائی پریشر کی بات ہو یا کوئی خطرناک گیس، اسٹیل کا جواب نہیں۔
اب تانبا دیکھ لیں، جیب پہ ہلکا اور انسٹالیشن میں آسان۔ مگر ایک پکڑ ہے—کچھ کیمیکل ماحول میں جلدی زنگ لگ سکتا ہے۔ سو، یا تو کوٹنگ لگائیں یا پھر ہر دوسرے دن چیک اپ کروائیں۔
پھر آتے ہیں پالیمرز، جیسے PTFE یا PFA۔ وزن میں ہلکے، کیمیکلز سے نہیں گھبراتے۔ لیکن ہاں، پریشر یا ٹیمپریچر ذرا زیادہ ہو جائے تو فوراً ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں۔ دھاتوں کی جگہ لے تو سکتے ہیں، بس تھوڑا خیال رکھنا پڑتا ہے۔
سیفٹی؟ ارے بھائی، یہ تو سب سے اوپر ہے۔ جوڑوں، والوز، کنیکشنز—سب کو باقاعدہ چیک کریں کہ کہیں سے گیس لیک تو نہیں ہو رہی۔ کبھی کبھار پریشر ٹیسٹ بھی ضروری ہے۔ اور گیس ڈٹیکٹر؟ یہ تو ہر لیب میں ہونا چاہیے، ورنہ چھوٹی سی لیک بھی بڑا مسئلہ بنا سکتی ہے۔
سٹاف کو بھی ٹرین کریں—اگر ہِس ہِس کی آواز آئے، کوئی عجیب سی بو ہو، یا پریشر گڑبڑ کرے تو فوراً الرٹ ہو جائیں۔
اگر گیس لیک ہو جائے (اللہ نہ کرے) تو سب سے پہلے مین سپلائی بند کریں، سب کو باہر نکالیں، کھڑکیاں دروازے کھولیں، اور ایمرجنسی ٹیم کو فون کریں۔ مینولز اپ ڈیٹ رکھیں، سیفٹی گیئر ہمیشہ ہاتھ میں ہو، اور کبھی کبھار ڈرل بھی کر لیا کریں تاکہ سب تیار رہیں۔
آخر میں، گیس کی قسم دیکھیں، لیب میں کیا حالات ہیں، اس حساب سے پائپنگ میٹریل چُنیں۔ ساتھ میں مینٹیننس اور مانیٹرنگ کا پلان بنائیں۔ اسی سے سسٹم چلے گا فِٹ، دِل کو سکون، اور سب کی جان بھی محفوظ۔